ہر ایک روح میں اک غم چھپا لگے ہے مجھے
ہر ایک روح میں اک غم چھپا لگے ہے مجھے
یہ زندگی تو کوئی بد دعا لگے ہے مجھے
پسند خاطر اہل وفا ہے مدت سے
یہ دل کا داغ جو خود بھی بھلا لگے ہے مجھے
جو آنسوؤں میں کبھی رات بھیگ جاتی ہے
بہت قریب وہ آواز پا لگے ہے مجھے
میں سو بھی جاؤں تو کیا میری بند آنکھوں میں
تمام رات کوئی جھانکتا لگے ہے مجھے
میں جب بھی اس کے خیالوں میں کھو سا جاتا ہوں
وہ خود بھی بات کرے تو برا لگے ہے مجھے
میں سوچتا تھا کہ لوٹوں گا اجنبی کی طرح
یہ میرا گاؤں تو پہچانتا لگے ہے مجھے
نہ جانے وقت کی رفتار کیا دکھاتی ہے
کبھی کبھی تو بڑا خوف سا لگے ہے مجھے
بکھر گیا ہے کچھ اس طرح آدمی کا وجود
ہر ایک فرد کوئی سانحہ لگے ہے مجھے
اب ایک آدھ قدم کا حساب کیا رکھئے
ابھی تلک تو وہی فاصلہ لگے ہے مجھے
حکایت غم دل کچھ کشش تو رکھتی ہے
زمانہ غور سے سنتا ہوا لگے ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.