چراغ دینے لگے گا دھواں نہ چھو لینا
چراغ دینے لگے گا دھواں نہ چھو لینا
تو میرا جسم کہیں میری جاں نہ چھو لینا
زمیں چھٹی تو بھٹک جاؤ گے خلاؤں میں
تم اڑتے اڑتے کہیں آسماں نہ چھو لینا
نہیں تو برف سا پانی تمہیں جلا دے گا
گلاس لیتے ہوئے انگلیاں نہ چھو لینا
ہمارے لہجے کی شائستگی کے دھوکے میں
ہماری باتوں کی گہرائیاں نہ چھو لینا
اڑے تو پھر نہ ملیں گے رفاقتوں کے پرند
شکایتوں سے بھری ٹہنیاں نہ چھو لینا
مروتوں کو محبت نہ جاننا عرفانؔ
تم اپنے سینے سے نوک سناں نہ چھو لینا
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 32)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.