Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بوسے پر 20 منتخب اشعار

بوسہ پر شاعری عاشق کی

بوسے کی طلب کی کیفیتوں کا بیانیہ ہے ، ساتھ ہی اس میں معشوق کے انکار کی مزے دار صورتیں بھی شامل ہو جاتی ہیں ۔ یہ طلب اور انکار کا ایک جھگڑا ہے جسے شاعروں کے تخیل نے بےحد رنگین اور دلچسپ بنادیا ہے ۔ اس مضمون میں شوخی ، مزاح ، حسرت اور غصے کی ملی جلی کیفیتوں نے ایک اور ہی فضا پیدا کی ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب پڑھئے اور ان کیفیتوں کو محسوس کیجئے۔

بوسے اپنے عارض گلفام کے

لا مجھے دے دے ترے کس کام کے

مضطر خیرآبادی

بوسہ تو اس لب شیریں سے کہاں ملتا ہے

گالیاں بھی ملیں ہم کو تو ملیں تھوڑی سی

نظام رامپوری

بجھے لبوں پہ ہے بوسوں کی راکھ بکھری ہوئی

میں اس بہار میں یہ راکھ بھی اڑا دوں گا

ساقی فاروقی

ہم کو گالی کے لیے بھی لب ہلا سکتے نہیں

غیر کو بوسہ دیا تو منہ سے دکھلا کر دیا

عادل منصوری

بوسہ جو طلب میں نے کیا ہنس کے وہ بولے

یہ حسن کی دولت ہے لٹائی نہیں جاتی

نامعلوم

بوسہ ہونٹوں کا مل گیا کس کو

دل میں کچھ آج درد میٹھا ہے

منیر  شکوہ آبادی

دکھا کے جنبش لب ہی تمام کر ہم کو

نہ دے جو بوسہ تو منہ سے کہیں جواب تو دے

مرزا غالب

بوسۂ رخسار پر تکرار رہنے دیجیے

لیجیے یا دیجیے انکار رہنے دیجیے

حفیظ جونپوری

ایک بوسہ ہونٹ پر پھیلا تبسم بن گیا

جو حرارت تھی مری اس کے بدن میں آ گئی

کاوش بدری

کیا قیامت ہے کہ عارض ان کے نیلے پڑ گئے

ہم نے تو بوسہ لیا تھا خواب میں تصویر کا

نامعلوم

بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ

جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے

مرزا غالب

ایک بوسے کے طلب گار ہیں ہم

اور مانگیں تو گنہ گار ہیں ہم

نامعلوم

ایک بوسے کے بھی نصیب نہ ہوں

ہونٹھ اتنے بھی اب غریب نہ ہوں

فرحت احساس

میں آ رہا ہوں ابھی چوم کر بدن اس کا

سنا تھا آگ پہ بوسہ رقم نہیں ہوتا

شناور اسحاق

لجا کر شرم کھا کر مسکرا کر

دیا بوسہ مگر منہ کو بنا کر

نامعلوم

بوسہ جو رخ کا دیتے نہیں لب کا دیجئے

یہ ہے مثل کہ پھول نہیں پنکھڑی سہی

شیخ ابراہیم ذوقؔ

لے لو بوسہ اپنا واپس کس لیے تکرار کی

کیا کوئی جاگیر ہم نے چھین لی سرکار کی

اکبر میرٹھی

بے گنتی بوسے لیں گے رخ دل پسند کے

عاشق ترے پڑھے نہیں علم حساب کو

حیدر علی آتش

بدن کا سارا لہو کھنچ کے آ گیا رخ پر

وہ ایک بوسہ ہمیں دے کے سرخ رو ہے بہت

ظفر اقبال

جس لب کے غیر بوسے لیں اس لب سے شیفتہؔ

کمبخت گالیاں بھی نہیں میرے واسطے

مصطفیٰ خاں شیفتہ

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے