Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسن پر ۲۰ بہترین اشعار

ہم حسن کو دیکھ سکتے

ہیں ،محسوس کرسکتے ہیں اس سے لطف اٹھا سکتے ہیں لیکن اس کا بیان آسان نہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب حسن دیکھ کر پیدا ہونے والے آپ کے احساسات کی تصویر گری ہے ۔ آپ دیکھیں گے کہ شاعروں نے کتنے اچھوتے اور نئے نئے ڈھنگ سے حسن اور اس کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب آپ کو حسن کو ایک بڑے اور کشادہ کینوس پر دیکھنے کا اہل بھی بنائے گا ۔ آپ اسے پڑھئے اور حسن پرستوں میں عام کیجئے ۔

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے

کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

احمد فراز

ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن

زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں

جگر مراد آبادی

اتنے حجابوں پر تو یہ عالم ہے حسن کا

کیا حال ہو جو دیکھ لیں پردہ اٹھا کے ہم

جگر مراد آبادی

بڑا وسیع ہے اس کے جمال کا منظر

وہ آئینے میں تو بس مختصر سا رہتا ہے

فرحت احساس

نہ پوچھو حسن کی تعریف ہم سے

محبت جس سے ہو بس وہ حسیں ہے

عادل فاروقی

پھول گل شمس و قمر سارے ہی تھے

پر ہمیں ان میں تمہیں بھائے بہت

میر تقی میر

اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا

آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا

افتخار نسیم

اف وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدن

دیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں

قتیل شفائی

تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت

ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں

امام بخش ناسخ

نہ دیکھنا کبھی آئینہ بھول کر دیکھو

تمہارے حسن کا پیدا جواب کر دے گا

بیخود دہلوی

رخ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

ادھر جاتا ہے دیکھیں یا ادھر پروانہ آتا ہے

داغؔ دہلوی

گوندھ کے گویا پتی گل کی وہ ترکیب بنائی ہے

رنگ بدن کا تب دیکھو جب چولی بھیگے پسینے میں

میر تقی میر

پھولوں کی سیج پر ذرا آرام کیا کیا

اس گلبدن پہ نقش اٹھ آئے گلاب کے

عادل منصوری

الٰہی کیسی کیسی صورتیں تو نے بنائی ہیں

کہ ہر صورت کلیجے سے لگا لینے کے قابل ہے

اکبر الہ آبادی

پوچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو

سنتے ہیں کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

قمر جلالوی

روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام

دہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام

حسرتؔ موہانی

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں

جلیل مانک پوری

حسن کو حسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے

آپ مجھ کو نظر انداز نہیں کر سکتے

رئیس فروغ

میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر

پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے

جگر مراد آبادی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے