Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوست دوستی پر 20 مشہور شعر

شاعری ،یا یہ کہاجائے

کہ اچھا تخلیقی ادب ہم کو ہمارے عام تجربات اور تصورات سے الگ ایک نئی دنیا میں لے جاتا ہے وہ ہمیں ان منطقوں سے آگاہ کرتا ہے جو ہماری روزمرہ کی زندگی سے الگ ہوتے ہیں ۔ کیا آپ دوست اور دوستی کے بارے ان باتوں سے واقف ہیں جن کو یہ شاعری موضوع بناتی ہے ؟ دوست ، اس کی فطرت اس کے جذبات اور ارادوں کا یہ شعری بیانہ آپ کیلئے حیرانی کا باعث ہوگا ۔ اسے پڑھئے اور اپنے آس پاس پھیلے ہوئے دوستوں کو نئے سرے سے دیکھنا شروع کیجئے ۔

دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں

دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں

حفیظ بنارسی

کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست

سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا

ساحر لدھیانوی

وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا

جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے

ناصر کاظمی

مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیے

تو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لیے

شاذ تمکنت

اسی شہر میں کئی سال سے مرے کچھ قریبی عزیز ہیں

انہیں میری کوئی خبر نہیں مجھے ان کا کوئی پتہ نہیں

بشیر بدر

دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا

دوستوں کو آزماتے جائیے

خمار بارہ بنکوی

اظہار عشق اس سے نہ کرنا تھا شیفتہؔ

یہ کیا کیا کہ دوست کو دشمن بنا دیا

مصطفیٰ خاں شیفتہ

یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے

ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو

مرزا غالب

آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں

جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں

جگر مراد آبادی

ضد ہر اک بات پر نہیں اچھی

دوست کی دوست مان لیتے ہیں

داغؔ دہلوی

تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ

دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

احمد فراز

زندگی کے اداس لمحوں میں

بے وفا دوست یاد آتے ہیں

نامعلوم

یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح

کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا

مرزا غالب

دوستی عام ہے لیکن اے دوست

دوست ملتا ہے بڑی مشکل سے

حفیظ ہوشیارپوری

شرطیں لگائی جاتی نہیں دوستی کے ساتھ

کیجے مجھے قبول مری ہر کمی کے ساتھ

وسیم بریلوی

دوستوں کو بھی ملے درد کی دولت یا رب

میرا اپنا ہی بھلا ہو مجھے منظور نہیں

حفیظ جالندھری

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں

کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں

احمد فراز

دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں

دوستوں کی مہربانی چاہئے

عبد الحمید عدم

اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود

محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی

ناصر کاظمی

ہمیں بھی آ پڑا ہے دوستوں سے کام کچھ یعنی

ہمارے دوستوں کے بے وفا ہونے کا وقت آیا

ہری چند اختر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے