واصف دہلوی
غزل 18
اشعار 22
بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم
تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بہت اچھا ہوا آنسو نہ نکلے میری آنکھوں سے
بپا محفل میں اک تازہ قیامت اور ہو جاتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نسیم صبح یوں لے کر ترا پیغام آتی ہے
پری جیسے کوئی ہاتھوں میں لے کر جام آتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے
چراغ باد فنا نے بجھائے ہیں کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہلکی سی خلش دل میں نگاہوں میں اداسی
شاید یوں ہی ہوتی ہے محبت کی شروعات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے