شاذ تمکنت کے اشعار
اس کا ہونا بھی بھری بزم میں ہے وجہ سکوں
کچھ نہ بولے بھی تو وہ میرا طرف دار لگے
کتاب حسن ہے تو مل کھلی کتاب کی طرح
یہی کتاب تو مر مر کے میں نے ازبر کی
-
موضوع : کتاب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیے
تو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی زیادہ کبھی کم رہا ہے آنکھوں میں
لہو کا سلسلہ پیہم رہا ہے آنکھوں میں
-
موضوع : آنکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک رات آپ نے امید پہ کیا رکھا ہے
آج تک ہم نے چراغوں کو جلا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سخن راز نشاط و غم کا پردہ ہو ہی جاتا ہے
غزل کہہ لیں تو جی کا بوجھ ہلکا ہو ہی جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان سے ملتے تھے تو سب کہتے تھے کیوں ملتے ہو
اب یہی لوگ نہ ملنے کا سبب پوچھتے ہیں
زندگی ہم سے ترے ناز اٹھائے نہ گئے
سانس لینے کی فقط رسم ادا کرتے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شب و روز جیسے ٹھہر گئے کوئی ناز ہے نہ نیاز ہے
ترے ہجر میں یہ پتا چلا مری عمر کتنی دراز ہے
آگے آگے کوئی مشعل سی لیے چلتا تھا
ہائے کیا نام تھا اس شخص کا پوچھا بھی نہیں
کوئی تو آ کے رلا دے کہ ہنس رہا ہوں میں
بہت دنوں سے خوشی کو ترس رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ