آزاد انصاری کے اشعار
اگر کار الفت کو مشکل سمجھ لوں
تو کیا ترک الفت میں آسانیاں ہیں
وہ کافر نگاہیں خدا کی پناہ
جدھر پھر گئیں فیصلہ ہو گیا
دیدار کی طلب کے طریقوں سے بے خبر
دیدار کی طلب ہے تو پہلے نگاہ مانگ
طلب عاشق صادق میں اثر ہوتا ہے
گو ذرا دیر میں ہوتا ہے مگر ہوتا ہے
ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا
بندہ پرور میں وہ بندہ ہوں کہ بہر بندگی
جس کے آگے سر جھکا دوں گا خدا ہو جائے گا
افسوس بے شمار سخن ہائے گفتنی
خوف فساد خلق سے نا گفتہ رہ گئے
سزائیں تو ہر حال میں لازمی تھیں
خطائیں نہ کر کے پشیمانیاں ہیں
کسے فرصت کہ فرض خدمت الفت بجا لائے
نہ تم بیکار بیٹھے ہو نہ ہم بیکار بیٹھے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ