یہ دیوانے کبھی پابندیوں کا غم نہیں لیں گے
یہ دیوانے کبھی پابندیوں کا غم نہیں لیں گے
گریباں چاک جب تک کر نہ لیں گے دم نہیں لیں گے
لہو دیں گے تو لیں گے پیار موتی ہم نہیں لیں گے
ہمیں پھولوں کے بدلے پھول دو شبنم نہیں لیں گے
یہ غم کس نے دیا ہے پوچھ مت اے ہم نشیں ہم سے
زمانہ لے رہا ہے نام اس کا ہم نہیں لیں گے
محبت کرنے والے بھی عجب خوددار ہوتے ہیں
جگر پر زخم لیں گے زخم پر مرہم نہیں لیں گے
غم دل ہی کے ماروں کو غم ایام بھی دے دو
غم اتنا لینے والے کیا اب اتنا غم نہیں لیں گے
سنوارے جا رہے ہیں ہم الجھتی جاتی ہیں زلفیں
تم اپنے ذمہ لو اب یہ بکھیڑا ہم نہیں لیں گے
شکایت ان سے کرنا گو مصیبت مول لینا ہے
مگر عاجزؔ غزل ہم بے سنائے دم نہیں لیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.