غزل کا سلسلہ تھا یاد ہوگا
غزل کا سلسلہ تھا یاد ہوگا
وہ جو اک خواب سا تھا یاد ہوگا
بہاریں ہی بہاریں ناچتی تھیں
ہمارا بھی خدا تھا یاد ہوگا
سمندر کے کنارے سیپیوں سے
کسی نے دل لکھا تھا یاد ہوگا
لبوں پر چپ سی رہتی ہے ہمیشہ
کوئی وعدہ ہوا تھا یاد ہوگا
تمہارے بھولنے کو یاد کر کے
کوئی روتا رہا تھا یاد ہوگا
بغل میں تھے ہمارے گھر تو لیکن
گلی کا فاصلہ تھا یاد ہوگا
ہمارا حال تو سب جانتے ہیں
ہمارا حال کیا تھا یاد ہوگا
- کتاب : Sare waraq tumhare (Pg. 25)
- Author : Tufail Chaturvedi
- مطبع : National Publishing House (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.