رہتے ہیں اس طرح سے غم و یاس آس پاس
رہتے ہیں اس طرح سے غم و یاس آس پاس
میں ان سے دور دور تو یہ میرے پاس پاس
یہ بھی نشہ میں کیوں نہ مرے ساتھ چور ہو
ساقی خدا کے واسطے رکھ دے گلاس پاس
پھر چاک دامنی کی ہمیں قدر کیوں نہ ہو
جب اور دوسرا نہیں کوئی لباس پاس
چکرا رہا ہے کوچۂ گیسو میں جا کے دل
منڈلا رہی ہے موت مسافر کے آس پاس
ناطقؔ خدا کی شان کہ اپنا نہیں کوئی
ہونے کو یوں تو ساری خدائی ہے آس پاس
- Deewan-e-Natiq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.