پروانہ جل کے صاحب کردار بن گیا
پروانہ جل کے صاحب کردار بن گیا
لیکن جمال شمع گنہ گار بن گیا
ہم دل زدے جو سیر چمن کو نکل پڑے
ہر پھول دست شاخ میں تلوار بن گیا
امشب طلوع یار کا منظر عجیب تھا
بام بلند مطلع انوار بن گیا
اے مہوشان شہر مری بندگی کرو
میں خود سنور کے عکس رخ یار بن گیا
وہ دور تھے نظر پہ حجاب غرور تھا
وہ چل دیئے میں دیدۂ بے دار بن گیا
جب خامشی ہی بزم کا دستور ہو گئی
میں آدمی سے نقش بہ دیوار بن گیا
محسوس کر رہا ہوں کہ تنہا ہوں ان دنوں
ہر شہر گرچہ مصر کا بازار بن گیا
جس ہم نفس کو مجھ سے متاع وفا ملی
وہ ہم نفس مرا ہی خریدار بن گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.