نقش سارے خاک کے ہیں سب ہنر مٹی کا ہے
نقش سارے خاک کے ہیں سب ہنر مٹی کا ہے
اس دیار رنگ و بو میں بست و در مٹی کا ہے
کچھ تو اپنی گردنیں کج ہیں ہوا کے زور سے
اور کچھ اپنی طبیعت میں اثر مٹی کا ہے
چاندنی خنداں ہے اپنے حجرۂ مہتاب پر
اور میں نازاں ہوں اس پر میرا گھر مٹی کا ہے
رحمتیں برسا کے بھی ابر کرم چھٹتا نہیں
ایسے لگتا ہے کہ سایہ چرخ پر مٹی کا ہے
خاک سے اٹھتے نہیں چلتی ہوا کے ساتھ ہم
عجز خاطر پر بہت گہرا اثر مٹی کا ہے
اک نمونہ ہے کسی کی صنعت تمثال کا
یہ جو کھڑکی ہے صدا کی یہ جو گھر مٹی کا ہے
کیوں نہ خوئے خاک سے خستہ رہے میری انا
پا بہ گل ہوں اور خمیر معتبر مٹی کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.