نغمۂ عشق بتاں اور ذرا آہستہ
نغمۂ عشق بتاں اور ذرا آہستہ
ذکر نازک بدناں اور ذرا آہستہ
میرے محبوب کی یادوں کے بھڑکتے ہیں چراغ
اے نسیم گزراں اور ذرا آہستہ
جس طرف سے وہ گزرتے ہیں صدا آتی ہے
اے قرار دل و جاں اور ذرا آہستہ
دل ہر اک گام پہ لوگوں نے بچھا رکھے ہیں
اور اے سرو رواں اور ذرا آہستہ
کوچۂ دوست میں آہستہ روی کے با وصف
دل یہ کہتا ہے یاں اور ذرا آہستہ
ان پہ موج نفس گل بھی گراں گزرے ہے
پرسش غم زدگاں اور ذرا آہستہ
باندھ کر عہد وفا کوئی گیا ہے مجھ سے
اے مری عمر رواں اور ذرا آہستہ
کم عبادت سے نہیں ذکر بتوں کا بھی عزیزؔ
بارے توصیف بتاں اور ذرا آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.