نہ روح سے دھواں اٹھا نہ آنکھ ہی لہو ہوئی
نہ روح سے دھواں اٹھا نہ آنکھ ہی لہو ہوئی
یہ کس طلب کی چاندنی میں رات سرخ رو ہوئی
ہمیں تو اپنی جستجو بھی خود سے دور لے گئی
تمہاری جستجو تو پھر تمہاری جستجو ہوئی
میں اپنی ذات کا سفر تمام کرکے رک گیا
پھر اس کے بعد راستوں سے میری گفتگو ہوئی
زمیں ٹھہر ٹھہر گئی فلک سمٹ سمٹ گیا
کوئی صدائے نیم جان ایسے کو بکو ہوئی
ہر ایک آنکھ ریت تھی ہر ایک دل سراب تھا
مگر وہ ایک تشنگی جو مجھ میں آب جو ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.