میں بھی شریک مرگ ہوں مر میرے سامنے
میں بھی شریک مرگ ہوں مر میرے سامنے
میری صدا کے پھول بکھر میرے سامنے
آخر وہ آرزو میرے سر پر سوار تھی
لائے تھے جس کو خاک بہ سر میرے سامنے
کہتے نہیں ہیں اس کا سخن میرے آس پاس
دیتے نہیں ہیں اس کی خبر میرے سامنے
آگے بڑھوں تو زرد گھٹا میرے روبرو
پیچھے مڑوں تو گرد سفر میرے سامنے
میں خود کسی کے خون کی آندھی ہوں ان دنوں
اڑتی ہوئی ہوا سے نہ ڈر میرے سامنے
آنکھوں میں راکھ ڈال کے نکلا ہوں سیر کو
شاخوں پہ ناچتے ہیں شرر میرے سامنے
طاری ہے اک سکوت ظفرؔ خاک و خشت پر
جاری ہے بادلوں کا سفر میرے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.