کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا
زندگی سے کسی سمجھوتے کے با وصف اب تک
یاد آتا ہے کوئی مارنے مرنے والا
اس کو بھی ہم ترے کوچے میں گزار آئے ہیں
زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا
شام ہونے کو ہے اور آنکھ میں اک خواب نہیں
کوئی اس گھر میں نہیں روشنی کرنے والا
دسترس میں ہیں عناصر کے ارادے کس کے
سو بکھر کے ہی رہا کوئی بکھرنے والا
اس کا انداز سخن سب سے جدا تھا شاید
بات لگتی ہوئی لہجہ وہ مکرنے والا
اسی امید پہ ہر شام بجھائے ہیں چراغ
ایک تازہ ہے سر بام ابھرنے والا
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 41)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.