کسی بھی بات کا جب اعتبار مشکل ہے
کسی بھی بات کا جب اعتبار مشکل ہے
پھر ایسے میں یہاں رہنا تو یار مشکل ہے
کچھ اور وسعتیں درکار ہیں محبت کو
وصال و ہجر پہ دار و مدار مشکل ہے
کہ مسکرانا بھی پڑتا ہے فاتحانہ ہمیں
ترے شکستہ دلوں کی ہزار مشکل ہے
سر ریاست الفت نظام ہے ایسا
کوئی ملے یہاں بے روزگار مشکل ہے
ادھار خواب خریدیں اور آنکھیں بیچیں نقد
یہ کاروبار ہے اور کاروبار مشکل ہے
تو کن فضاؤں میں ہے اے رقیب عیش پسند
تری خزاں سے ہماری بہار مشکل ہے
نہ اس کو چومیں تو رستہ بھٹکتی ہیں سانسیں
اور اس کو چومنا بھی بار بار مشکل ہے
اب اس کو ملنے لگے عاشقان جز وقتی
لہٰذا اپنا شمار و قطار مشکل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.