خون تھوکے گی زندگی کب تک
یاد آئے گی اب تری کب تک
جانے والوں سے پوچھنا یہ صبا
رہے آباد دل گلی کب تک
ہو کبھی تو شراب وصل نصیب
پیے جاؤں میں خون ہی کب تک
دل نے جو عمر بھر کمائی ہے
وہ دکھن دل سے جائے گی کب تک
جس میں تھا سوز آرزو اس کا
شب غم وہ ہوا چلی کب تک
بنی آدم کی زندگی ہے عذاب
یہ خدا کو رلائے گی کب تک
حادثہ زندگی ہے آدم کی
ساتھ دے گی بھلا خوشی کب تک
ہے جہنم جو یاد اب اس کی
وہ بہشت وجود تھی کب تک
وہ صبا اس کے بن جو آئی تھی
وہ اسے پوچھتی رہی کب تک
میرؔ جونی ذرا بتائیں تو
خود میں ٹھہریں گے آپ ہی کب تک
حال صحن وجود ٹھہرے گا
تیرا ہنگام رخصتی کب تک
- کتاب : Gumaan (Poetry) (Pg. 93)
- Author : Jaun Elia
- مطبع : Takhleeqar Publishers (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.