کہوں کیا اضطراب دل زباں سے
کہوں کیا اضطراب دل زباں سے
رہے جاتے ہیں سب پہلو بیاں سے
انہیں چہکا رہا ہوں چاند کہہ کر
عوض لینا ہے مجھ کو آسماں سے
ہم ایسے ناتواں وہ ایسے نازک
اٹھائے کون پردہ درمیاں سے
شمیم گل نے بڑھ کر حال مارا
قدم باہر جو رکھا آشیاں سے
تڑپ میری ترقی کر رہی ہے
زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے
خدا رکھے چمن کا پھول ہو تم
ہنسو کھیلو نسیم بوستاں سے
نگاہ گل سے بلبل یوں گری ہے
گرے جس طرح تنکا آشیاں سے
زمین شعر ہم کرتے ہیں آباد
چلے آتے ہیں مضموں آسماں سے
بڑا لنگر تھا شعر و شاعری کا
اٹھا کیوں کر جلیلؔ ناتواں سے
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 120)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.