جب ہر اک شہر بلاؤں کا ٹھکانہ بن جائے
جب ہر اک شہر بلاؤں کا ٹھکانہ بن جائے
کیا خبر کون کہاں کس کا نشانہ بن جائے
عشق خود اپنے رقیبوں کو بہم کرتا ہے
ہم جسے پیار کریں جان زمانہ بن جائے
اتنی شدت سے نہ مل تو کہ جدائی چاہیں
یہی قربت تری دوری کا بہانہ بن جائے
جو غزل آج ترے ہجر میں لکھی ہے وہ کل
کیا خبر اہل محبت کا ترانہ بن جائے
کرتا رہتا ہوں فراہم میں زر زخم کہ یوں
شاید آئندہ زمانوں کا خزانہ بن جائے
اس سے بڑھ کر کوئی انعام ہنر کیا ہے فرازؔ
اپنے ہی عہد میں اک شخص فسانہ بن جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.