حقیقتوں کا جلال دیں گے صداقتوں کا جمال دیں گے
حقیقتوں کا جلال دیں گے صداقتوں کا جمال دیں گے
تجھے بھی ہم اے غم زمانہ غزل کے سانچے میں ڈھال دیں گے
تپش پتنگوں کو بخش دیں گے لہو چراغوں میں ڈھال دیں گے
ہم ان کی محفل میں رہ گئے ہیں تو ان کی محفل سنبھال دیں گے
نہ بندۂ عقل و ہوش دیں گے نہ اہل فکر و خیال دیں گے
تمہاری زلفوں کو جو درازی تمہارے آشفتہ حال دیں گے
یہ عقل والے اسی طرح سے ہمیں فریب کمال دیں گے
جنوں کے دامن سے پھول چن کر خرد کے دامن میں ڈال دیں گے
ہماری آشفتگی سلامت سلجھ ہی جائے گی زلف دوراں
جو پیچ و خم رہ گیا ہے باقی وہ پیچ و خم بھی نکال دیں گے
جناب شیخ اپنی فکر کیجے کہ اب یہ فرمان برہمن ہے
بتوں کو سجدہ نہیں کرو گے تو بت کدے سے نکال دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.