ایک ہی بار نہیں ہے وہ دوبارہ کم ہے
ایک ہی بار نہیں ہے وہ دوبارہ کم ہے
میں وہ دریا ہوں جسے اپنا کنارہ کم ہے
وہی تکرار ہے اور ایک وہی یکسانی
اس شب و روز میں اب اپنا گزارہ کم ہے
میرے دن رات میں کرنا نہیں اب اس کو شمار
حصۂ عمر کوئی میں نے گزارا کم ہے
میں زیادہ ہوں بہت اس کے لیے اب تک بھی
اور میرے لیے وہ سارے کا سارا کم ہے
اس کی اپنی بھی توجہ نہیں مجھ پر کوئی خاص
اور میں نے بھی ابھی اس کو پکارا کم ہے
آج پانی جو اچھلتا نہیں پہلے کی طرح
ایسا لگتا ہے کہ اس میں کوئی دھارا کم ہے
ہاتھ پیر آپ ہی میں مار رہا ہوں فی الحال
ڈوبتے کو ابھی تنکے کا سہارا کم ہے
میں تو رکھتا ہوں بہت روز کے روز ان کا حساب
آسماں پر کوئی آج ایک ستارہ کم ہے
پیش رفت اور ابھی ممکن بھی نہیں ہے کہ ظفرؔ
ابھی اس شوخ پہ کچھ زور ہمارا کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.