چشم حیراں کو تماشائے دگر پر رکھا
چشم حیراں کو تماشائے دگر پر رکھا
اور اس دل کو تری خیر خبر پر رکھا
عین ممکن ہے چراغوں کو وہ خاطر میں نہ لائے
گھر کا گھر ہم نے اٹھا راہ گزر پر رکھا
بوجھ سے جھکنے لگی شاخ تو جا کر ہم نے
آشیانے کو کسی اور شجر پر رکھا
چمن دہر میں اس طرح بسر کی ہم نے
سایۂ گل کا بھی احسان نہ سر پر رکھا
اس کی آواز پہ باہر نکل آیا ہوں جمالؔ
سارا اسباب سفر رہ گیا گھر پر رکھا
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 105)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.