Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بلبل گلوں سے دیکھ کے تجھ کو بگڑ گیا

حیدر علی آتش

بلبل گلوں سے دیکھ کے تجھ کو بگڑ گیا

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    بلبل گلوں سے دیکھ کے تجھ کو بگڑ گیا

    قمری کا طوق سرو کی گردن میں پڑ گیا

    چیں بر جبیں نہ اے بت چین رہ غرور سے

    تصویر کا ہے عیب جو چہرہ بگڑ گیا

    آئی تو ہے پسند اسے چال یار کی

    سن لیجو پاؤں کبک دری کا اکھڑ گیا

    پیچھے ہٹا نہ کوچۂ قاتل سے اپنا پاؤں

    سر سے تڑپ کے چار قدم آگے دھڑ گیا

    کھینچی جو میری طرح سے قمری نے آہ سرد

    جاڑے کے مارے سرو چمن میں اکڑ گیا

    شیریں کے شیفتہ ہوئے پرویز و کوہ کن

    شاعر ہوں میں یہ کہتا ہوں مضمون لڑ گیا

    اللہ رے شوق اپنی جبیں کو خبر نہیں

    اس بت کے آستانہ کا پتھر رگڑ گیا

    درماں سے اور درد ہمارا ہوا دو چند

    مرہم سے داغ سینہ میں ناسور پڑ گیا

    گلدستہ بن کے رونق بزم شہاں ہوا

    کوڑا جو اس فقیر کے تکیے سے جھڑ گیا

    نکلا نہ جسم سے دل نالاں شریک روح

    منزل میں رنگ ناقہ سے اپنے بچھڑ گیا

    پہنچا مجاز سے جو حقیقت کی کنہ کو

    یہ جان لے کہ راستے میں پھیر پڑ گیا

    فرقت کی شب میں زیست نے اپنی وفا نہ کی

    قبل سحر چراغ ہمارا نہ بڑھ گیا

    پاتا ہوں شوق وصل میں احباب کی کمی

    حسن و جمال یار میں کچھ فرق پڑ گیا

    لاشوں کو عاشقوں کے نہ اٹھوا گلی سے یار

    بسنے کا پھر یہ گاؤں نہیں جب اجڑ گیا

    دیکھا تجھے جو خون شہیداں سے سرخ پوش

    ترک فلک زمیں میں خجالت سے گڑ گیا

    برسوں کی راہ آ کے عزیزاں نکل گئے

    افسوس کارواں سے میں اپنے بچھڑ گیا

    آیا جو شرح لعل لب یار کا خیال

    جھنڈا قلم کا اپنے بدخشاں میں گڑ گیا

    میں نے لیا بغل میں پری رو وصال کو

    دیو فراق کشتی میں مجھ سے بچھڑ گیا

    آتشؔ نہ پوچھ حال تو مجھ درد مند کا

    سینہ میں داغ داغ میں ناسور پڑ گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے