قرینہ
حرفے چند
تخلیقی امکانات کا جال
معنی کی بازیافت کا خواب
بصیرت میں اضافہ کرنے والی شاعری
ابر کرم
المدثر
خطا
الٹا چکر
گرہ گھل رہی ہے
محبت پر یقیں تھا جب
یقین سے باہر بکھرا سچ
پیالے سے چھلکی ہوئی نظم
بین
اعتبار ٹوٹا ہے
لغت محدود ہے
میرے نجم السحر
ہندسوں کا پنجرہ
دیر نہیں ہوئی
وعدہ
طلوع سے پہلے
پیاس دائرہ بناتی ہے
کابک سے آگے
ساحر
چند لمحے سہی
وقت کا قصاص
اگر کل بچانا ہے
سانپوں کا لیبر روم
گھونٹ بھرے جانے تک
یہاں ایک پل بنانا ہے
بڈاووں کا بھنگڑا
اونچے سر کا کھیل
کہاں سے پھیلتی ہے چپ
وہ بات پھیل چکی
رب ارنی
نقاب
دیار سنگ
کالے دن کا گھیرا
حاضر غائب
نہ جانے کب لکھا جائے
کہانی
مٹی کا اجتہاد
چوری کی بھوک
بالآخر
بتی سرخ ہے
موت کا پھندا
ظلّ سبحانی
چھٹی حس
کہیں بین بج رہی ہے
شب خون
بہرا ، گونگا، اندھا آج
پرائے موسم کا سود
مائیں بوڑڑھی ہونا بھول چکی ہیں
ذوق جمال
نا انسان
روکا ہوا منظر
ترکہ
مشترکہ مفاد
جنکل
مصنف کی کرسی خالی ہے
رات
عبرت
مشورہ
گفتار کے غازی
اسلم کمال صاحب کے کمال رنگ موقلم کے نام
واردات
میرا جی چاہتا ہے
رخنوں میں سانسیں رکھیں ہیں
موذن نیند میں گم ہیں
درزوں سے آتی روشنی
اک بے دھیانی
تمھارے لب پہ تھی میں بھی
دودھ کا جلا
مجھے اپنا جنازہ خود اٹھانا ہے
پانی سے بڑی آگ
خاک نہ جانے کب بولے گی
رفاقت
پردیسی
غم گسار
برزخ میں جنت کی کھڑکی
آئینہ
شہر کا موسم کیسے بدلا
مرا خواب گھر
لڑکیا اور تتلیاں
آمریّت
طلب سے تڑپ تک
ٹراما
خیمۂ محبت
گم شدہ صبح
حوّا
ان ڈور پلانٹ
ٹھنڈی مٹّی
زاد سفر
عجلت گزیدہ
طلاق
طلاق رجعی
مطلقہ رجعیہ
ڈسپوز ایبل
قدر مشترک
تین سالہ بچی کا ریپ
گلۂ وفاے جفا نما
رہبر
بھلکّڑ
فالتو پرزوں والی گاڑی کون چلائے؟
آنکھ مچولی
مجھے ورثہ نہیں ملا
میں ایک بار سر اٹھانا چاہتی ہوں
قرینہ
حرفے چند
تخلیقی امکانات کا جال
معنی کی بازیافت کا خواب
بصیرت میں اضافہ کرنے والی شاعری
ابر کرم
المدثر
خطا
الٹا چکر
گرہ گھل رہی ہے
محبت پر یقیں تھا جب
یقین سے باہر بکھرا سچ
پیالے سے چھلکی ہوئی نظم
بین
اعتبار ٹوٹا ہے
لغت محدود ہے
میرے نجم السحر
ہندسوں کا پنجرہ
دیر نہیں ہوئی
وعدہ
طلوع سے پہلے
پیاس دائرہ بناتی ہے
کابک سے آگے
ساحر
چند لمحے سہی
وقت کا قصاص
اگر کل بچانا ہے
سانپوں کا لیبر روم
گھونٹ بھرے جانے تک
یہاں ایک پل بنانا ہے
بڈاووں کا بھنگڑا
اونچے سر کا کھیل
کہاں سے پھیلتی ہے چپ
وہ بات پھیل چکی
رب ارنی
نقاب
دیار سنگ
کالے دن کا گھیرا
حاضر غائب
نہ جانے کب لکھا جائے
کہانی
مٹی کا اجتہاد
چوری کی بھوک
بالآخر
بتی سرخ ہے
موت کا پھندا
ظلّ سبحانی
چھٹی حس
کہیں بین بج رہی ہے
شب خون
بہرا ، گونگا، اندھا آج
پرائے موسم کا سود
مائیں بوڑڑھی ہونا بھول چکی ہیں
ذوق جمال
نا انسان
روکا ہوا منظر
ترکہ
مشترکہ مفاد
جنکل
مصنف کی کرسی خالی ہے
رات
عبرت
مشورہ
گفتار کے غازی
اسلم کمال صاحب کے کمال رنگ موقلم کے نام
واردات
میرا جی چاہتا ہے
رخنوں میں سانسیں رکھیں ہیں
موذن نیند میں گم ہیں
درزوں سے آتی روشنی
اک بے دھیانی
تمھارے لب پہ تھی میں بھی
دودھ کا جلا
مجھے اپنا جنازہ خود اٹھانا ہے
پانی سے بڑی آگ
خاک نہ جانے کب بولے گی
رفاقت
پردیسی
غم گسار
برزخ میں جنت کی کھڑکی
آئینہ
شہر کا موسم کیسے بدلا
مرا خواب گھر
لڑکیا اور تتلیاں
آمریّت
طلب سے تڑپ تک
ٹراما
خیمۂ محبت
گم شدہ صبح
حوّا
ان ڈور پلانٹ
ٹھنڈی مٹّی
زاد سفر
عجلت گزیدہ
طلاق
طلاق رجعی
مطلقہ رجعیہ
ڈسپوز ایبل
قدر مشترک
تین سالہ بچی کا ریپ
گلۂ وفاے جفا نما
رہبر
بھلکّڑ
فالتو پرزوں والی گاڑی کون چلائے؟
آنکھ مچولی
مجھے ورثہ نہیں ملا
میں ایک بار سر اٹھانا چاہتی ہوں
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।