فہرست
فہمیدہ ریاض کا فن
پتھر کی زبان
سچ
ذراسی بات
جھجک
ایک رات کی کہانی
احتراز
سوچ
مری چنبیلی کی نرم خوشبو
اب سو جاؤ
خوشبو
پچھتاوا
ہاکس بے
بارش
یادیں
کبھی کبھی
دل دشمن
اندیشہ
سردیوں کی ایک شام
تمنا
زادِراہ
آخری بار
مجبوری
وہ لڑکی
بیت چلی اداس شام
پچھلے پہر تک
بیٹھا ہے میرے سامنے وہ
لوری
گڑیا
لمبے سفر کی منزل
چار سو ہیں سناٹے
جب نیند بھری ہو آنکھوں میں
قطرہ قطرہ
مہمان
کچھ لوگ
دل کی بات
تہنیت
اپنے دوست کے لیے
اس کا دل تو اچھا دل تھا
مدت سے ہے یہ عالم دل کا
اک حرف مدعا
بدن در یدہ
نسائی خود شناسی اور فہمیدہ ریاض
تصویر
دل سرد ہوا
عشق، آوارہ مزاج
کندن
مرقع
خواب اور تعبیر یں
اے والی وربِّ کون ومکان
برف باری کی رُت
ابر بہار
میرے ہاتھ
میگھ دُوت
سورۂ یاسین
میرے اور تمہارے بیچ
بھیگی کالی رات کی بیٹی
باکرہ
آڈن کے نام
لاؤ ہاتھ اپنا لاؤذرا
میرے لال
آکاس بیل
اس قدر ترو تازہ
دو جا سایہ
لوری
کب تک
بدن دریدہ
زمین دوز ریل میں
آؤ
عشق‘ تم جس کی تمنائی تھیں
وصل اک کرن بن کر
وہ جو تم سب سا نہیں
زبانوں کا بوسہ
ابد
رجم
اقلیما
مقابلۂ حسن
وہ اک زن ناپاک ہے
ایک عورت کی ہنسی
الزواٹر
امر بیل
پچھلے پہر
آج شب
تلاوت
نذر فراقؔ
میں تو مٹی کی مورت ہوں
ایک لمحۂ عرفان
شہر والو سنو!
مہاجر
پلاٹ
بھارت ناٹیم
۲۳؍مارچ ۱۹۷۳ء
سمندر اور آدمی
پہلی بار
ساحل کی ایک شام
سہج چلی پروائی
غزلیں
کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں
یہ پیرہن جو مری روح کا اتر نہ سکا
پتھر سے وصال مانگتی ہوں
چھوٹی وصل و فراق سے میں
جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے
مژدہ کہ جان سوختہ پانے لگی نئی جلا
یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا
دھوپ
آشا ڈور اٹوٹ
رات تلملاتی ہے
جاناں
گیت
ایک لڑکی سے
گرہستن
ایک کتاب
دھوپ
پتھر کی زبان۔۲
۲۳؍ مارچ ۱۹۷۴ء
پتلا نوکدار چاند
اکیلا کمرہ
اک پل ٹھٹکا میرے دوار
کارل مارکس
دیوار
بہاؤ
مہاجر
لوری
نین تیرے انجان
یہ جو ہیں دون نین تمہارے
قرۃ العین
کافر ہیں۔۔۔۔۔!
تیس جنم سا گر میں
ساون بیت گیا
راج سنگھاسن
روٹی کپڑا اور مکان!
لہو کی ایک تال ہے
تمہارے دو نینوں کا دھیان
ایک بہت ہی سیدھی بات
بہت ہوا میں اڑی لوٹ دھرتی پر آئی
ست رنگی دھنک کمان
گیت
بڑھتی نار
سندھ
جاپ
کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے؟
انتساب
پہلا باب
دوسرا باب
تیسرا باب
چوتھا باب
پانچواں باب
آخری گیت
ہمر کاب
انتساب
خفیہ ملاقاتیں
ساون
طفلاں کی تو کچھ تقصیر نہ تھی
اب اتنی رات گئے اے دل!
جب نہیں چین
بعد میں جو کچھ یادرہا
فلسطینی
نذرفیضؔ
نذر فراقؔ
تحسین
پورواآنچل
مفرور
ہمر کاب
پہلی سالگرہ
کوتوال بیٹھا ہے
چادر اور چاردیواری
عالم برزخ
سازش
اے دیس مبارک ہو!
پہلی بارش
سرشام
خانہ تلاشی
دلّی، تری چھاؤں۔۔۔۔
رو برو
اے میرے لال!
ایک منظر
باروچا
رانجھے نے کہا
ایاز سموں جیسے بیٹوں کے نام۔۔۔۔۔
شام کا منظر
ارضِ فلسطین
وطن سے قیدیوں کا عید کا رڈ
اے ارض وطن!
اے دوستاں
تفصیل مسافت کی
قتل سحر
گریاں ہیں عشاق
نوحہ
تعزیتی قرار دادیں
آدمی کی زندگی
انتساب
اس شہر میں
ایک زن خانہ بدوش
ناشکیبائی نہیں
آئینہ
یہ جو تنہائی
اک سحر میں
مجسمہ
اک مچھوے کا جال
یہ عشق نہ تھا آساں
دل وشاعر
داروغۂ زنداں
خاکم بدہن
سول سرونٹ
مردمک چشم من
راز
حساب کتاب
سسی
کیا کار لائقہ؟
کچھ دیے غم آدمی کے
حبیب جالب صاحب سے
زلیخا کا خواب
ورلڈ بینک
سخن ہمارے
اک خزانہ
فاصلوں میں خواب
کمل
بارش میں
سمندر کے لیے تین نظمیں
ناقابل یقین
ایک بوسہ شعلۂ لرزاں پہ ثبت
لوری
زوجین
-2
-3
-4
-5
-6
کوتوال بیٹھا ہے(۲)
حاشیہ
آواگون
انقلابی عورت
سبب
فروغ فرخ زادسے
نینا عزیز
آدمی کی زندگی
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
فہرست
فہمیدہ ریاض کا فن
پتھر کی زبان
سچ
ذراسی بات
جھجک
ایک رات کی کہانی
احتراز
سوچ
مری چنبیلی کی نرم خوشبو
اب سو جاؤ
خوشبو
پچھتاوا
ہاکس بے
بارش
یادیں
کبھی کبھی
دل دشمن
اندیشہ
سردیوں کی ایک شام
تمنا
زادِراہ
آخری بار
مجبوری
وہ لڑکی
بیت چلی اداس شام
پچھلے پہر تک
بیٹھا ہے میرے سامنے وہ
لوری
گڑیا
لمبے سفر کی منزل
چار سو ہیں سناٹے
جب نیند بھری ہو آنکھوں میں
قطرہ قطرہ
مہمان
کچھ لوگ
دل کی بات
تہنیت
اپنے دوست کے لیے
اس کا دل تو اچھا دل تھا
مدت سے ہے یہ عالم دل کا
اک حرف مدعا
بدن در یدہ
نسائی خود شناسی اور فہمیدہ ریاض
تصویر
دل سرد ہوا
عشق، آوارہ مزاج
کندن
مرقع
خواب اور تعبیر یں
اے والی وربِّ کون ومکان
برف باری کی رُت
ابر بہار
میرے ہاتھ
میگھ دُوت
سورۂ یاسین
میرے اور تمہارے بیچ
بھیگی کالی رات کی بیٹی
باکرہ
آڈن کے نام
لاؤ ہاتھ اپنا لاؤذرا
میرے لال
آکاس بیل
اس قدر ترو تازہ
دو جا سایہ
لوری
کب تک
بدن دریدہ
زمین دوز ریل میں
آؤ
عشق‘ تم جس کی تمنائی تھیں
وصل اک کرن بن کر
وہ جو تم سب سا نہیں
زبانوں کا بوسہ
ابد
رجم
اقلیما
مقابلۂ حسن
وہ اک زن ناپاک ہے
ایک عورت کی ہنسی
الزواٹر
امر بیل
پچھلے پہر
آج شب
تلاوت
نذر فراقؔ
میں تو مٹی کی مورت ہوں
ایک لمحۂ عرفان
شہر والو سنو!
مہاجر
پلاٹ
بھارت ناٹیم
۲۳؍مارچ ۱۹۷۳ء
سمندر اور آدمی
پہلی بار
ساحل کی ایک شام
سہج چلی پروائی
غزلیں
کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں
یہ پیرہن جو مری روح کا اتر نہ سکا
پتھر سے وصال مانگتی ہوں
چھوٹی وصل و فراق سے میں
جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے
مژدہ کہ جان سوختہ پانے لگی نئی جلا
یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا
دھوپ
آشا ڈور اٹوٹ
رات تلملاتی ہے
جاناں
گیت
ایک لڑکی سے
گرہستن
ایک کتاب
دھوپ
پتھر کی زبان۔۲
۲۳؍ مارچ ۱۹۷۴ء
پتلا نوکدار چاند
اکیلا کمرہ
اک پل ٹھٹکا میرے دوار
کارل مارکس
دیوار
بہاؤ
مہاجر
لوری
نین تیرے انجان
یہ جو ہیں دون نین تمہارے
قرۃ العین
کافر ہیں۔۔۔۔۔!
تیس جنم سا گر میں
ساون بیت گیا
راج سنگھاسن
روٹی کپڑا اور مکان!
لہو کی ایک تال ہے
تمہارے دو نینوں کا دھیان
ایک بہت ہی سیدھی بات
بہت ہوا میں اڑی لوٹ دھرتی پر آئی
ست رنگی دھنک کمان
گیت
بڑھتی نار
سندھ
جاپ
کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے؟
انتساب
پہلا باب
دوسرا باب
تیسرا باب
چوتھا باب
پانچواں باب
آخری گیت
ہمر کاب
انتساب
خفیہ ملاقاتیں
ساون
طفلاں کی تو کچھ تقصیر نہ تھی
اب اتنی رات گئے اے دل!
جب نہیں چین
بعد میں جو کچھ یادرہا
فلسطینی
نذرفیضؔ
نذر فراقؔ
تحسین
پورواآنچل
مفرور
ہمر کاب
پہلی سالگرہ
کوتوال بیٹھا ہے
چادر اور چاردیواری
عالم برزخ
سازش
اے دیس مبارک ہو!
پہلی بارش
سرشام
خانہ تلاشی
دلّی، تری چھاؤں۔۔۔۔
رو برو
اے میرے لال!
ایک منظر
باروچا
رانجھے نے کہا
ایاز سموں جیسے بیٹوں کے نام۔۔۔۔۔
شام کا منظر
ارضِ فلسطین
وطن سے قیدیوں کا عید کا رڈ
اے ارض وطن!
اے دوستاں
تفصیل مسافت کی
قتل سحر
گریاں ہیں عشاق
نوحہ
تعزیتی قرار دادیں
آدمی کی زندگی
انتساب
اس شہر میں
ایک زن خانہ بدوش
ناشکیبائی نہیں
آئینہ
یہ جو تنہائی
اک سحر میں
مجسمہ
اک مچھوے کا جال
یہ عشق نہ تھا آساں
دل وشاعر
داروغۂ زنداں
خاکم بدہن
سول سرونٹ
مردمک چشم من
راز
حساب کتاب
سسی
کیا کار لائقہ؟
کچھ دیے غم آدمی کے
حبیب جالب صاحب سے
زلیخا کا خواب
ورلڈ بینک
سخن ہمارے
اک خزانہ
فاصلوں میں خواب
کمل
بارش میں
سمندر کے لیے تین نظمیں
ناقابل یقین
ایک بوسہ شعلۂ لرزاں پہ ثبت
لوری
زوجین
-2
-3
-4
-5
-6
کوتوال بیٹھا ہے(۲)
حاشیہ
آواگون
انقلابی عورت
سبب
فروغ فرخ زادسے
نینا عزیز
آدمی کی زندگی
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔