مقدمہ
حمد
انعام خدا
خدا کی باتیں
پرندوں کی تسبیح
نعمت جناب سرور کائنات
کلمہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
منقبت حضرت علی
منقبت درشان امیر المومنین حضرت علی
منقبت امیر المومنین حضرت علی
معجزہ حضرت علی
تعریف پنج تن پاک
معجزہ حضرت عباس بن علی
عشق اللہ
مدح داتا گنج بخش
مدح حضرت سلیم چشتی ولی خدا قدس اللہ سرّہ
عرس حضرت سلیم چشتی
کنھیا جی کا جنم
بالپن بانسری بجیّا
کنھیا جی کے کھیل کود
کنھیا کی شادی
کنھیا جی کی بانسری
کنھیا جی کی راس
دسم کتھا
بیان سری کشن ونرسی مہتا
ہرکی تعریف
تعریف بھیروں کی
مہادیوجی کا بیاہ
مہا دیوجی پر توکل
درگا جی کے درشن
گرونانک جی کی مدح
صوفیانہ خیالات
لوحید
فقیر کی صدا
بنجارہ نامہ
جھونپڑا
داراالمکافات
غفلت کا خواب
نہ تم ہوگے نہ ہم ہوں گے
کلجگ
خدا کی نعمتیں
قناعت
سخاوت
بخل
دم غنیمت ہے
غفلت
ترک و تجرید
اپنی بہار
تماشا گاہ عالم
وجدوحال
بے ثباتی دنیا
دنیا دھوکے کی ٹٹی ہے
دنیا کے مراتب قابل اعتبار نہیں
دنیا میں استغنا
فنائے جہاں وبقاے رحماں
زندگی کے حقائق
آدمی نامہ
دنیا دشت ٹھگوں کا
خوشامد
مفلسی
افلاس کا نقشہ
کوڑی
پیسا
پیسا
روپیہ
زر
آٹے دال کا بھاؤ
آٹے دال کا بھاؤ
روٹیاں
چپاتی
دعائے تندرستی
شکر تندرستی
تفریحات: تیوھار اور میلے
عید
بیان عید
عید گاہ اکبرآباد
شب برات
ہولی(۲)
ہولی(۱)
ہولی(۳)
ہولی(۴)
ہولی(۵)
ہولی(۶)
ہولی(۷)
ہولی(۸)
ہولی(۹)
ہولی(۱۰)
ہولی(۱۱)
دوالی
بسنت
راکھی
بلدیوجی کا میلا
آگرے کی تیرا کی
کنکوّے اور پتنگ
سبزی کا نشہ
بھنگ
موت وزیست
بیان طفلی
ایام طفلی
جوانی
بڑھاپا
بڑھاپے کی عاشقی
بڑھاپےکی تعلّیاں
موت کا دھڑکا
فنا
بیان موت
موت
موسمیات پھل وغیرہ
موسم زمستاں
عالم بہار
چاندنی
اندھیری
امس
آندھی
برسات کا تماشا
برسات کی بہاریں
جھڑی
پھسلن
کورا برتن
تربوز
ککڑی
تل کے لڈو
جانوروں پر نظمیں
قصّہ ہنس
اقسام کبوتر
پودنے اورگڑھ پنکھ کی لڑائی
بلبلوں کی لڑائی
گلہری کا بچہ
ہرن کا بچہ
ریچھ کا بچہ
اژدہے کا بچہ
آگرہ تاریخ کے پس منظر میں
مدح اکبر آباد
روضۂ تاج گنج
شہر آشوب
حسن وعشق
دنیا کے تماشے
وصال یار
وصال یار
دل بری
شوق دید
گرفتاری دل
راضی بہ رضا
فہمائس
راز داری محبوب
گلہ
الفراق
جنوں
سوزفراق
فراق
موتی
دید بازی
طلسم خواب
قصۂ لیلٰی و مجنوں
مسدّس مخمس وغیرہ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل سعدی
خمسہ بر غزل سعدی
خمسہ بر غزل امیر خسرو
خمسہ بر غزل اصغر
خمسہ بر غزل فغاں
خمسہ بر غزل قدرت
خمسہ بر غزل سراج
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ
خمسہ
خمسہ
خمسہ
خمسہ
خمسہ ہفت زبان
مخمس
مخمس
مخمس
مخمس
مسدّس
مسدّس
مسدّس
مسدّس بربیت فارسی
مستزاد
واسوخت
واسوخت
واسوخت
غزلیات
وہ رشک چمن کل جو زیب چمن تھا
ردیف الف
ہوں کیوں نہ ترےکام میں حیران تماشا
شورا فگن جنوں ہے جس جا نگاہ کرنا
خوشنشاط وعیش ہے ہر جابسنت کا
سحر اس جھمک سے آیا نظر اک نگار رعنا
وہ مجھ کو دیکھ کچھ اس ڈھب سے شرمسار ہوا
دیکھ لے عالم جو اس کے حسن بالا دست کا
دل ہوا جس روز بسمل ابروئے دل خواہ کا
مرا خط ہے جہاں یارو وہ رشک حورلے جانا
کل مرے قتل کو اس ڈھب سے وہ بانکا نکلا
آن رکھتا ہے عجب یار کا لڑکر چلنا
اس کے شرار حسن نے شعلہ جو اک دکھا دیا
تجھے کچھ بھی خدا کا ترس ہے اے سنگ دل ترسا
نہ آیا رات بھی کتنا ہی انتظار کیا
چاند اپنا تو کسی اور کا ہالا نکلا
جاں میں زر کے اگر موتی کا دانا ہوگا
عیسیٰ کی قم سے حکم نہیں کم فقیر کا
خط بھی آیا تو بھی ظالم مجھ کو ترسا تار ہا
کدھر ہے آج الٰہی وہ شوخ چھلبلیا
گلہ لکھوں میں اگر تیرے غم کے چہلوں کا
اس نے کہا کہ مجھ سوا غنچہ دہن ہے کون سا
گرم یاں یوں تو بڑا حسن کا بازار رہا
گرم گلشن میں جو کل وہ رشک مہرومہ گیا
گہ چشم اٹھا روخ پر مرآت لقا ہونا
ہوا خورشید کے دیکھے سے دونا اضطراب اپنا
آغوش تصوّر میں جب میں نے اسے مسکا
لے دل مہر سے پھر رسم جفا کاری کیا
عشق کا مارانہ صحرا ہی ہے کچھ جو پٹ پڑا
دل پری رویوں کی چاہت سے تو ہے مغرور کیا؟
اگر اس گل بدن کا دل میں کچھ آثار ہو پیدا
جب اس کے ہی ملنے سے ناکام آیا
بہ حسب عقل تو کوئی نہیں سامان ملنے کا
ردیف ڑ
کب مثل شیشہ آن کا کسی سے براے دل
ردیف ل
اے شوخ ہر گھڑی نہ ہوس آشنا کو چھیڑ
ہم دم چھپاوے واں کوئی کیا دل کی چاہ کو
ردیف و
کہتے ہیں یاں کہ مجھ سا کوئی مہ جبیں نہیں
ردیف ن
کر گئی ہے اس کی مژگاں کی جھپک بے کل ہمیں
کہا جو ہم نے ہمیں در سے کیو ں ہٹاتے ہو؟
نکلے ہو کس بہار سے تم زرد پوش ہو
زاہدو روضۂ رضواں سے کہو عشق اللہ
ردیف ی
دیکھ عقد ثریا ہمیں انگور کی سوجھی
ردیف ہ
رخ پری چشم پری زلف پری آن پری
نہیں ہوا میں یہ بو نافۂ ختن کی سی
نہ سرخی غنچہ گل میں ترے دہن کی سی
مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی
دیکھ کر کرتی گلے میں سبز دھانی آپ کی
لو نہ ہنس ہنس کے تم اغیار سے گل دستوں سے
تھے آگے بہت جیسے کہ خوش یار ہمیں سے
ہنسے روئے پھرے رسوا ہوئے جاکے بندھے چھوٹے
دوستو کیا کیا دیوالی میں نشاط و عیش ہے
خوشی دو چند تمہیں سیر ماہتاب میں ہے
درج غم میں چشم نے گوہر اگل کر بھر دیے
درصنعت واسع الشفتین
آیا نہیں جو کر کراقرار ہنستے ہنستے
مقدمہ
حمد
انعام خدا
خدا کی باتیں
پرندوں کی تسبیح
نعمت جناب سرور کائنات
کلمہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
منقبت حضرت علی
منقبت درشان امیر المومنین حضرت علی
منقبت امیر المومنین حضرت علی
معجزہ حضرت علی
تعریف پنج تن پاک
معجزہ حضرت عباس بن علی
عشق اللہ
مدح داتا گنج بخش
مدح حضرت سلیم چشتی ولی خدا قدس اللہ سرّہ
عرس حضرت سلیم چشتی
کنھیا جی کا جنم
بالپن بانسری بجیّا
کنھیا جی کے کھیل کود
کنھیا کی شادی
کنھیا جی کی بانسری
کنھیا جی کی راس
دسم کتھا
بیان سری کشن ونرسی مہتا
ہرکی تعریف
تعریف بھیروں کی
مہادیوجی کا بیاہ
مہا دیوجی پر توکل
درگا جی کے درشن
گرونانک جی کی مدح
صوفیانہ خیالات
لوحید
فقیر کی صدا
بنجارہ نامہ
جھونپڑا
داراالمکافات
غفلت کا خواب
نہ تم ہوگے نہ ہم ہوں گے
کلجگ
خدا کی نعمتیں
قناعت
سخاوت
بخل
دم غنیمت ہے
غفلت
ترک و تجرید
اپنی بہار
تماشا گاہ عالم
وجدوحال
بے ثباتی دنیا
دنیا دھوکے کی ٹٹی ہے
دنیا کے مراتب قابل اعتبار نہیں
دنیا میں استغنا
فنائے جہاں وبقاے رحماں
زندگی کے حقائق
آدمی نامہ
دنیا دشت ٹھگوں کا
خوشامد
مفلسی
افلاس کا نقشہ
کوڑی
پیسا
پیسا
روپیہ
زر
آٹے دال کا بھاؤ
آٹے دال کا بھاؤ
روٹیاں
چپاتی
دعائے تندرستی
شکر تندرستی
تفریحات: تیوھار اور میلے
عید
بیان عید
عید گاہ اکبرآباد
شب برات
ہولی(۲)
ہولی(۱)
ہولی(۳)
ہولی(۴)
ہولی(۵)
ہولی(۶)
ہولی(۷)
ہولی(۸)
ہولی(۹)
ہولی(۱۰)
ہولی(۱۱)
دوالی
بسنت
راکھی
بلدیوجی کا میلا
آگرے کی تیرا کی
کنکوّے اور پتنگ
سبزی کا نشہ
بھنگ
موت وزیست
بیان طفلی
ایام طفلی
جوانی
بڑھاپا
بڑھاپے کی عاشقی
بڑھاپےکی تعلّیاں
موت کا دھڑکا
فنا
بیان موت
موت
موسمیات پھل وغیرہ
موسم زمستاں
عالم بہار
چاندنی
اندھیری
امس
آندھی
برسات کا تماشا
برسات کی بہاریں
جھڑی
پھسلن
کورا برتن
تربوز
ککڑی
تل کے لڈو
جانوروں پر نظمیں
قصّہ ہنس
اقسام کبوتر
پودنے اورگڑھ پنکھ کی لڑائی
بلبلوں کی لڑائی
گلہری کا بچہ
ہرن کا بچہ
ریچھ کا بچہ
اژدہے کا بچہ
آگرہ تاریخ کے پس منظر میں
مدح اکبر آباد
روضۂ تاج گنج
شہر آشوب
حسن وعشق
دنیا کے تماشے
وصال یار
وصال یار
دل بری
شوق دید
گرفتاری دل
راضی بہ رضا
فہمائس
راز داری محبوب
گلہ
الفراق
جنوں
سوزفراق
فراق
موتی
دید بازی
طلسم خواب
قصۂ لیلٰی و مجنوں
مسدّس مخمس وغیرہ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل حافظ
خمسہ بر غزل سعدی
خمسہ بر غزل سعدی
خمسہ بر غزل امیر خسرو
خمسہ بر غزل اصغر
خمسہ بر غزل فغاں
خمسہ بر غزل قدرت
خمسہ بر غزل سراج
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ بر غزل خود
خمسہ
خمسہ
خمسہ
خمسہ
خمسہ
خمسہ ہفت زبان
مخمس
مخمس
مخمس
مخمس
مسدّس
مسدّس
مسدّس
مسدّس بربیت فارسی
مستزاد
واسوخت
واسوخت
واسوخت
غزلیات
وہ رشک چمن کل جو زیب چمن تھا
ردیف الف
ہوں کیوں نہ ترےکام میں حیران تماشا
شورا فگن جنوں ہے جس جا نگاہ کرنا
خوشنشاط وعیش ہے ہر جابسنت کا
سحر اس جھمک سے آیا نظر اک نگار رعنا
وہ مجھ کو دیکھ کچھ اس ڈھب سے شرمسار ہوا
دیکھ لے عالم جو اس کے حسن بالا دست کا
دل ہوا جس روز بسمل ابروئے دل خواہ کا
مرا خط ہے جہاں یارو وہ رشک حورلے جانا
کل مرے قتل کو اس ڈھب سے وہ بانکا نکلا
آن رکھتا ہے عجب یار کا لڑکر چلنا
اس کے شرار حسن نے شعلہ جو اک دکھا دیا
تجھے کچھ بھی خدا کا ترس ہے اے سنگ دل ترسا
نہ آیا رات بھی کتنا ہی انتظار کیا
چاند اپنا تو کسی اور کا ہالا نکلا
جاں میں زر کے اگر موتی کا دانا ہوگا
عیسیٰ کی قم سے حکم نہیں کم فقیر کا
خط بھی آیا تو بھی ظالم مجھ کو ترسا تار ہا
کدھر ہے آج الٰہی وہ شوخ چھلبلیا
گلہ لکھوں میں اگر تیرے غم کے چہلوں کا
اس نے کہا کہ مجھ سوا غنچہ دہن ہے کون سا
گرم یاں یوں تو بڑا حسن کا بازار رہا
گرم گلشن میں جو کل وہ رشک مہرومہ گیا
گہ چشم اٹھا روخ پر مرآت لقا ہونا
ہوا خورشید کے دیکھے سے دونا اضطراب اپنا
آغوش تصوّر میں جب میں نے اسے مسکا
لے دل مہر سے پھر رسم جفا کاری کیا
عشق کا مارانہ صحرا ہی ہے کچھ جو پٹ پڑا
دل پری رویوں کی چاہت سے تو ہے مغرور کیا؟
اگر اس گل بدن کا دل میں کچھ آثار ہو پیدا
جب اس کے ہی ملنے سے ناکام آیا
بہ حسب عقل تو کوئی نہیں سامان ملنے کا
ردیف ڑ
کب مثل شیشہ آن کا کسی سے براے دل
ردیف ل
اے شوخ ہر گھڑی نہ ہوس آشنا کو چھیڑ
ہم دم چھپاوے واں کوئی کیا دل کی چاہ کو
ردیف و
کہتے ہیں یاں کہ مجھ سا کوئی مہ جبیں نہیں
ردیف ن
کر گئی ہے اس کی مژگاں کی جھپک بے کل ہمیں
کہا جو ہم نے ہمیں در سے کیو ں ہٹاتے ہو؟
نکلے ہو کس بہار سے تم زرد پوش ہو
زاہدو روضۂ رضواں سے کہو عشق اللہ
ردیف ی
دیکھ عقد ثریا ہمیں انگور کی سوجھی
ردیف ہ
رخ پری چشم پری زلف پری آن پری
نہیں ہوا میں یہ بو نافۂ ختن کی سی
نہ سرخی غنچہ گل میں ترے دہن کی سی
مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی
دیکھ کر کرتی گلے میں سبز دھانی آپ کی
لو نہ ہنس ہنس کے تم اغیار سے گل دستوں سے
تھے آگے بہت جیسے کہ خوش یار ہمیں سے
ہنسے روئے پھرے رسوا ہوئے جاکے بندھے چھوٹے
دوستو کیا کیا دیوالی میں نشاط و عیش ہے
خوشی دو چند تمہیں سیر ماہتاب میں ہے
درج غم میں چشم نے گوہر اگل کر بھر دیے
درصنعت واسع الشفتین
آیا نہیں جو کر کراقرار ہنستے ہنستے
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।