سرورق
فہرست
سجاد بلوچ کی شاعری
سجاد بلوچ ۔ با شعور شاعر
ہجرت وہجر کا مسافر
ہجرت وہجر اور نارسائی
سلسلہ ہر اک سخن کا اس دررحمت سے ہے
اسی سبب تو حرارت ہے کوئی جینے میں
مری طرح جلی بجھی وہ روشنی کدھر گئی
یہ سرابوں کی شرارت بھی نہ ہو تو کیا ہو
وسعت ارض وسما ایک اس اجمال سوا کچھ بھی نہیں
تم غلط سمجھے، ہمیں اور پریشانی ہے
میرا احساس زیاں ہے سب دھواں ہے
محبتوں کا سفر کس قدر کڑا ہوا ہے
بس ایک موج آئی اور قطار سے نکل گئے
رہین خواں ہوں اور خواب کا مکاں میں ہوں
کھول کر بات کا بھرم دونوں
گزشتہ خوابوں کو استعارے بنا رہا ہوں
در آئنے میں ہوگئے آخر یہاں وہاں
نیا سوال نہ کوئی نئی گزارش ہے
ہمیں تو کل کسی اگلے نگر پہنچنا ہے
آج تلک یہ سوچ رہا ہوں
دیکھ پائی نہ مرے سائے میں چلتا سایہ
خلا میں گھور رہا ہے، عجیب آدمی ہے
باہم جو ہوں وہ حسن ہنر فام اور میں
سرخ مکاں ڈھلتا جاتا ہے اک برفیلی مٹّی میں
چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر
بے قرار! خاموشی
مرے پاس اور تو کچھ نہیں فقط ایک یاد کا پاس ہے
وہ اک گماں جو پس ہر سراغ رہتا ہے
تیری ترکیب سے جدا ہوں میں
جو بھی لمحے ہیں میسر ایک سے ہیں
میں تیرے شہر کی ایک اک گلی سے ہو آیا
جب بھی سورج کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا
تجھے کھو کر محبت کو زیادہ کر لیا میں نے
کہاں زمیں کے ضعیف زینے پہ چل رہی ہے
حیرت ہجر مسلسل کی صورت نہ گئی
مجھے خبر ہے ترا ہواؤں سے رابطہ ہے
ہم جو گرو رہ الزام میں اٹ جاتے ہیں
اے مبتلائے خواب گزشتہ سحر ہوئی
شب کی زلفیں سنوارتا ہوا میں
دمک رہی ہے محبت کی کہکشاں کچھ اور
وہ میرے کارواں میں ہوکے ہمقدم نہیں ہوا
وہ رات اب تک رواں ہے مجھ میں
یوں جدا ہوئے میرے درد آشنا مجھ سے
پھیلے ہیں جو موجود ومیسر مرے آگے
لہر اس آنکھ میں لہرائی جو بیزار ی کی
مجھ کو سنوارتی رہیں میری مسافتیں
دکھائی دیں گی سبھی ممکنات کاغذ پر
اپنی اپنی حیرتوں میں کھو گئے
پھر سر ہجر پڑ رہی ہے رات
روز فراق اب کوئی ڈھلنے کی دیر ہے
گرد حیرانی جو پلکوں پہ سنبھالے ہوئے ہیں
زمزمہ، اضطراب کچھ بھی نہ تھا
ایسی کسی سمے کی دھنک دل کو بھا گئی
یہ موقلم سے نہ سازوں کے زیر وبم سے ہیں
یہ زمانہ نہیں درویش صفت لوگوں کا
ہمیں تسکین سر راہ وہ حاصل ہوئی ہے
میں کسی اور کی رسوائی پہ کب ہنستا ہوں
یوں مری لاش پہ ہے گریہ کناں خاموشی
دل ونگاہ عجب خوف کے حصار میں ہیں
AUTHORSajjad Baluch
YEAR2013
CONTRIBUTORSajjad Baluch
PUBLISHER Sang-e-Meel Publications, Lahore
AUTHORSajjad Baluch
YEAR2013
CONTRIBUTORSajjad Baluch
PUBLISHER Sang-e-Meel Publications, Lahore
سرورق
فہرست
سجاد بلوچ کی شاعری
سجاد بلوچ ۔ با شعور شاعر
ہجرت وہجر کا مسافر
ہجرت وہجر اور نارسائی
سلسلہ ہر اک سخن کا اس دررحمت سے ہے
اسی سبب تو حرارت ہے کوئی جینے میں
مری طرح جلی بجھی وہ روشنی کدھر گئی
یہ سرابوں کی شرارت بھی نہ ہو تو کیا ہو
وسعت ارض وسما ایک اس اجمال سوا کچھ بھی نہیں
تم غلط سمجھے، ہمیں اور پریشانی ہے
میرا احساس زیاں ہے سب دھواں ہے
محبتوں کا سفر کس قدر کڑا ہوا ہے
بس ایک موج آئی اور قطار سے نکل گئے
رہین خواں ہوں اور خواب کا مکاں میں ہوں
کھول کر بات کا بھرم دونوں
گزشتہ خوابوں کو استعارے بنا رہا ہوں
در آئنے میں ہوگئے آخر یہاں وہاں
نیا سوال نہ کوئی نئی گزارش ہے
ہمیں تو کل کسی اگلے نگر پہنچنا ہے
آج تلک یہ سوچ رہا ہوں
دیکھ پائی نہ مرے سائے میں چلتا سایہ
خلا میں گھور رہا ہے، عجیب آدمی ہے
باہم جو ہوں وہ حسن ہنر فام اور میں
سرخ مکاں ڈھلتا جاتا ہے اک برفیلی مٹّی میں
چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر
بے قرار! خاموشی
مرے پاس اور تو کچھ نہیں فقط ایک یاد کا پاس ہے
وہ اک گماں جو پس ہر سراغ رہتا ہے
تیری ترکیب سے جدا ہوں میں
جو بھی لمحے ہیں میسر ایک سے ہیں
میں تیرے شہر کی ایک اک گلی سے ہو آیا
جب بھی سورج کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا
تجھے کھو کر محبت کو زیادہ کر لیا میں نے
کہاں زمیں کے ضعیف زینے پہ چل رہی ہے
حیرت ہجر مسلسل کی صورت نہ گئی
مجھے خبر ہے ترا ہواؤں سے رابطہ ہے
ہم جو گرو رہ الزام میں اٹ جاتے ہیں
اے مبتلائے خواب گزشتہ سحر ہوئی
شب کی زلفیں سنوارتا ہوا میں
دمک رہی ہے محبت کی کہکشاں کچھ اور
وہ میرے کارواں میں ہوکے ہمقدم نہیں ہوا
وہ رات اب تک رواں ہے مجھ میں
یوں جدا ہوئے میرے درد آشنا مجھ سے
پھیلے ہیں جو موجود ومیسر مرے آگے
لہر اس آنکھ میں لہرائی جو بیزار ی کی
مجھ کو سنوارتی رہیں میری مسافتیں
دکھائی دیں گی سبھی ممکنات کاغذ پر
اپنی اپنی حیرتوں میں کھو گئے
پھر سر ہجر پڑ رہی ہے رات
روز فراق اب کوئی ڈھلنے کی دیر ہے
گرد حیرانی جو پلکوں پہ سنبھالے ہوئے ہیں
زمزمہ، اضطراب کچھ بھی نہ تھا
ایسی کسی سمے کی دھنک دل کو بھا گئی
یہ موقلم سے نہ سازوں کے زیر وبم سے ہیں
یہ زمانہ نہیں درویش صفت لوگوں کا
ہمیں تسکین سر راہ وہ حاصل ہوئی ہے
میں کسی اور کی رسوائی پہ کب ہنستا ہوں
یوں مری لاش پہ ہے گریہ کناں خاموشی
دل ونگاہ عجب خوف کے حصار میں ہیں
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.