ترتیب
جھیل پر چاندنی
اس شہر میں
ایک زن خانہ بدوش
ناشکیبائی نہیں
آئینہ
یہ جو تنہائی
اک سحر میں
مجسمہ
اک مچھوے کا جال
یہ عشق نہ تھا آساں
دل وشاعر
داروغہ زنداں
خاکم بدہن
سول سرونٹ
مردمک چشم من
راز
حساب کتاب
سسی
کیا کارلائقہ؟
کچھ دیے غم آدمی کے
جیب جالب صاحب سے
ورلڈ بینک
سخن ہمارے
اک خزانہ
فاصلوں میں خواب
آدمی کی زندگی
زندگی نے سانولی مٹی سے گوندھا آدمی
آدمی کہرے اندھیرے میں کھڑا تھا
زندگی سے آدمی کی دوستی ممکن نہیں
آدمی دن بھر اداس
زندگی نےپھول رکھے آدمی کے ہاتھ پر
آدمی نے زندگی کے ہونٹ چومے دیر تک
آدمی خاموش اور پر اعتماد
آدمی نے اک عبادت گاہ توڑی، ایک جوڑی
آدمی نے ایک کشتی جوڑ کر
آدمی نے زندگی کی فاصلوں کا خواب سمجھا
آدمی نے دیر تک جوڑا حساب
آدمی کی بات کیوں سنتی نہیں ہے زندگی؟
جب خسارے میں گیا سب کا روبار زندگی
آدمی نے ایک منصوبہ بنایا
آدمی اک شہر میں تھا
شہر کی آتش زنی میں زندگی!
اس قدر جب تھی کشش
کمل
بارش میں
سمندر کے لیے تین نظمیں
ہوا ہے بند، سمندر ہے اور کالی رات
یہ سمندر اور شب کی تیرگی
سمندر:
ناقابل یقین
زلیخا کا خواب
ایک بوسہ شعلۂ لرزاں پہ ثبت
لوری
زوجین
یہزوج ترا گھر تھی
نیند کے سر میٔ دھند لکوں میں
باراں کی شب کھوتے رہے
مرے مردنے رات اک خواب دیکھا
جب تونہ پتلی میں رہا
ساجن ہم تو کرتا تمھار
کوتوال بیٹھا ہے(۲)
حاشیہ
آواگون
انقلابی عورت
سبب
فروغ فرخ زاد سے
نینا عزیز
ترتیب
جھیل پر چاندنی
اس شہر میں
ایک زن خانہ بدوش
ناشکیبائی نہیں
آئینہ
یہ جو تنہائی
اک سحر میں
مجسمہ
اک مچھوے کا جال
یہ عشق نہ تھا آساں
دل وشاعر
داروغہ زنداں
خاکم بدہن
سول سرونٹ
مردمک چشم من
راز
حساب کتاب
سسی
کیا کارلائقہ؟
کچھ دیے غم آدمی کے
جیب جالب صاحب سے
ورلڈ بینک
سخن ہمارے
اک خزانہ
فاصلوں میں خواب
آدمی کی زندگی
زندگی نے سانولی مٹی سے گوندھا آدمی
آدمی کہرے اندھیرے میں کھڑا تھا
زندگی سے آدمی کی دوستی ممکن نہیں
آدمی دن بھر اداس
زندگی نےپھول رکھے آدمی کے ہاتھ پر
آدمی نے زندگی کے ہونٹ چومے دیر تک
آدمی خاموش اور پر اعتماد
آدمی نے اک عبادت گاہ توڑی، ایک جوڑی
آدمی نے ایک کشتی جوڑ کر
آدمی نے زندگی کی فاصلوں کا خواب سمجھا
آدمی نے دیر تک جوڑا حساب
آدمی کی بات کیوں سنتی نہیں ہے زندگی؟
جب خسارے میں گیا سب کا روبار زندگی
آدمی نے ایک منصوبہ بنایا
آدمی اک شہر میں تھا
شہر کی آتش زنی میں زندگی!
اس قدر جب تھی کشش
کمل
بارش میں
سمندر کے لیے تین نظمیں
ہوا ہے بند، سمندر ہے اور کالی رات
یہ سمندر اور شب کی تیرگی
سمندر:
ناقابل یقین
زلیخا کا خواب
ایک بوسہ شعلۂ لرزاں پہ ثبت
لوری
زوجین
یہزوج ترا گھر تھی
نیند کے سر میٔ دھند لکوں میں
باراں کی شب کھوتے رہے
مرے مردنے رات اک خواب دیکھا
جب تونہ پتلی میں رہا
ساجن ہم تو کرتا تمھار
کوتوال بیٹھا ہے(۲)
حاشیہ
آواگون
انقلابی عورت
سبب
فروغ فرخ زاد سے
نینا عزیز
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.