تماشہ رہ گزر در رہ گزر افسوس کا ہے
تماشہ رہ گزر در رہ گزر افسوس کا ہے
بھلے ہی خوش ہیں سب لیکن سفر افسوس کا ہے
بہشتی باغ کی سب تتلیاں ہیں پر بریدہ
شکستہ رنگ تا حد نظر افسوس کا ہے
ابھی اترا رہے ہیں ساکنان قصر شاہی
ابھی آنکھوں سے ان کے محو گھر افسوس کا ہے
حویلی اب کہاں جو قہقہوں سے گونجتی تھی
جہاں تک دیکھتا ہوں میں کھنڈر افسوس کا ہے
کہاں ممکن ترے عشرت کدے میں شام کاٹیں
ابھی تو سامنا ہر گام پر افسوس کا ہے
عزیزو آؤ اب اک الوداعی جشن کر لیں
کہ اس کے بعد اک لمبا سفر افسوس کا ہے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 139)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.