پھر اک ساتھی مجھے اکیلا چھور گیا
پھر اک ساتھی مجھے اکیلا چھور گیا
آپ سدھارا اپنا سایا چھوڑ گیا
اس کو کتنے پیڑ صدائیں دیتے تھے
وہ تو سب کو یوں ہی بلاتا چھوڑ گیا
اب تک میدانوں کے جسم چمکتے ہیں
جانے کیسی مٹی دریا چھوڑ گیا
لپٹ لپٹ کر اک دوجے سے روتے ہیں
جن پتوں کو ہوا کا جھونکا چھوڑ گیا
چاندنی شب تو جس کو ڈھونڈنے آئی ہے
یہ کمرہ وہ شخص تو کب کا چھوڑ گیا
چال تھی کتنی تیز بدلتے موسم کی
کتنے ہی لمحوں کو سسکتا چھوڑ گیا
ساری منڈیریں ویراں ویراں رہتی ہیں
جب سے شامؔ نگر تو اپنا چھوڑ گیا
- کتاب : chera chera mery kahani (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.