نظر آتا ہے وہ جیسا نہیں ہے
نظر آتا ہے وہ جیسا نہیں ہے
جو کہتے ہو مگر ویسا نہیں ہے
نہیں ہوتا ہے کیا کیا اس جہاں میں
وہی جو چاہیئے ہوتا نہیں ہے
بھرا ہے شہر فرعونوں سے اپنا
کوئی ہوتا جو اک موسیٰ نہیں ہے
چلو اک اور کوشش کر کے دیکھیں
یونہی گھٹ گھٹ کے مر جانا نہیں ہے
نہیں ہے خواب دیوانے کا ہستی
یہ دنیا صرف اک دھوکا نہیں ہے
نہایت تلخ ہے سنگین سچ ہے
حقیقت اپنی افسانہ نہیں ہے
نمک اشکوں کا دل کو لگ گیا ہے
یہاں اب کچھ کہیں اگتا نہیں ہے
جو کرنا چاہیئے وہ ہی کیا ہے
ملے گا اجر کیا سوچا نہیں ہے
سنائے جا رہے ہیں اپنی اپنی
اجی سنیے مجھے سننا نہیں ہے
ہمیں چھیڑے نہیں بلقیسؔ کوئی
ہمارا آج جی اچھا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.