مرے اطراف یہ کیسی صدائیں رقص کرتی ہیں
مرے اطراف یہ کیسی صدائیں رقص کرتی ہیں
کہ یوں لگتا ہے مجھ میں اپسرائیں رقص کرتی ہیں
اسی امید پر شاید کبھی خوشبو کوئی اترے
مری یادوں کے آنگن میں ہوائیں رقص کرتی ہیں
میسر ہی نہیں آتی مجھے اک پل بھی تنہائی
کہ مجھ میں خواہشوں کی خادمائیں رقص کرتی ہیں
مجھے ہر شام اک سنسان جنگل کھینچ لیتا ہے
اور اس کے بعد پھر خونی بلائیں رقص کرتی ہیں
کبھی دیکھا ہے تم نے شام کا منظر جب آنکھوں میں
ستارے ٹوٹتے ہیں اور گھٹائیں رقص کرتی ہیں
کسی کی چاہ میں کوئی روشؔ جب جان دیتا ہے
زمیں سے آسماں تک آتمائیں رقص کرتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.