لب دریا جو پیاسے مر گئے ہیں
لب دریا جو پیاسے مر گئے ہیں
جنوں کا نام روشن کر گئے ہیں
حسینی قافلہ جب یاد آیا
کٹورے آنسوؤں سے بھر گئے ہیں
جنہیں سورج نے بھی دیکھا نہ ہوگا
وہ ننگے پاؤں ننگے سر گئے ہیں
وہ کب کے جا بسے اس پار لیکن
کئی یادیں یہاں بھی دھر گئے ہیں
جنہیں تھا شوق میلہ دیکھنے کا
وہ سارے لوگ اپنے گھر گئے ہیں
ہمارے عہد کا یہ المیہ ہے
اجالے تیرگی سے ڈر گئے ہیں
تو ان کو ڈھونڈھتا پھرتا ہے حسرتؔ
جو دنیا سے کنارا کر گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.