خود مسیحا خود ہی قاتل ہیں تو وہ بھی کیا کریں
خود مسیحا خود ہی قاتل ہیں تو وہ بھی کیا کریں
زخم پیدا کریں یا زخم دل اچھا کریں
دل رہے آلودہ دامن اور ہم دیکھا کریں
آج اے اشک ندامت آ تجھے دریا کریں
جسم آزادی میں پھونکی تو نے مجبوری کی روح
خیر جو چاہا کیا اب یہ بتا ہم کیا کریں
خون کے چھینٹوں سے کچھ پھولوں کے خاکے ہی سہی
موسم گل آ گیا زنداں میں بیٹھے کیا کریں
جا بجا تغییر حال دل کے چرچے ہیں تو ہوں
ہم ہوئے رسوا مگر اب ہم کسے رسوا کریں
ہاں نہیں شرط مروت حسرت تاثیر درد
رحم آ ہی جائے گا ان سے تقاضا کیا کریں
شوق نظارہ سلامت ہے تو دیکھا جائے گا
ان کو پردہ ہی اگر منظور ہے پردا کریں
ظرف ویرانہ بہ قدر ہمت وحشت نہیں
لاؤ ہر ذرہ میں پیدا وسعت صحرا کریں
مرگ بے ہنگام فانیؔ وجہ تسکیں ہو چکی
زندگی سے آپ گھبراتے ہیں گھبرایا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.