کانٹے ہوں یا پھول اکیلے چننا ہوگا
کانٹے ہوں یا پھول اکیلے چننا ہوگا
ہم جیسا محتاط ہمیشہ تنہا ہوگا
فکر و تردد میں ہر دم کیا گھلتے رہنا
ہوگا تو بس وہ ہی جو کچھ ہونا ہوگا
اس سے کیا کہنا ہے پہلے یہ تو طے ہو
پھر سوچیں گے کیا انجام ہمارا ہوگا
جن میں کھو کر ہم خود کو بھی بھول گئے ہیں
کیا ہم کو بھی ان آنکھوں نے ڈھونڈا ہوگا
پتھریلی دھرتی ہے انکر کیا پھوٹیں گے
بے شک بادل ٹوٹ کے ان پر برسا ہوگا
تیشے اور جنوں کی باتیں بس باتیں ہیں
کون بھلا مرتا ہے کون دوانہ ہوگا
میری طرح ٹوٹے آئینے میں اس نے بھی
ٹکڑے ٹکڑے اپنے آپ کو پایا ہوگا
تیری تو بلقیسؔ نرالی ہی باتیں ہیں
اس دنیا میں کیسے ترا گزارا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.