جس روز سے اپنا مجھے ادراک ہوا ہے
جس روز سے اپنا مجھے ادراک ہوا ہے
ہر لمحہ مری زیست کا سفاک ہوا ہے
گھر سے تو نکل آئے ہو سوچا نہیں کچھ بھی
اب سوچ رہے ہو جو بدن چاک ہوا ہے
تہذیب ہی باقی ہے نہ اب شرم و حیا کچھ
کس درجہ اب انسان یہ بے باک ہوا ہے
گزرا ہے کوئی سانحہ بستی میں ہماری
ہر شخص کا چہرہ یہاں غم ناک ہوا ہے
افتاد زمانے کی پڑی ایسی ہے مجھ پر
تھا جو بھی اثاثہ خس و خاشاک ہوا ہے
آندھی تھی وہ نفرت کی کہ انساں تھا اندھا
ہیں شعلے اٹھے ایسے کہ سب خاک ہوا ہے
اسلاف کے اقدار کو اپنایا ہے جس نے
پستی میں رہا پھر بھی وہ افلاک ہوا ہے
رکھا ہے قدم جس نے سیاست کے سفر پر
وہ شخص ظفرؔ صاحب املاک ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.