ہوا کے لب پہ نئے انتساب سے کچھ ہیں
ہوا کے لب پہ نئے انتساب سے کچھ ہیں
کہ شاخ وصل پہ تازہ گلاب سے کچھ ہیں
یہ پل کا قصہ ہے صدیوں پہ جو محیط رہا
بر آب ساعت گزراں حباب سے کچھ ہیں
ہجوم ہم کو سر آنکھوں پہ کیوں بٹھائے رہا
دل و نظر پہ ہمارے عذاب سے کچھ ہیں
لہو رلاتے ہیں اور پھر بھی یاد آتے ہیں
محبتوں کے پرانے نصاب سے کچھ ہیں
اترتے رہتے ہیں آنکھوں کے آئنوں پہ سدا
کتاب خستہ میں گم گشتہ باب سے کچھ ہیں
سوائے تشنگی کچھ اور دے سکے نہ ہمیں
جو زیر آب چمکتے سراب سے کچھ ہیں
مدام ان کو چمکنا بغیر خوف فنا
یہ آسمان پہ جو بے حساب سے کچھ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.