ہم اپنے آپ پہ بھی ظاہر کبھی دل کا حال نہیں کرتے
ہم اپنے آپ پہ بھی ظاہر کبھی دل کا حال نہیں کرتے
چپ رہتے ہیں دکھ سہتے ہیں کوئی رنج و ملال نہیں کرتے
ہم جو کچھ ہیں ہم جیسے ہیں ویسے ہی دکھائی دیتے ہیں
چہرے پہ بھبھوت نہیں ملتے کبھی کالے بال نہیں کرتے
ہم ہار گئے تم جیت گئے ہم نے کھویا تم نے پایا
ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا ہم کوئی خیال نہیں کرتے
تیرے دیوانے ہو جاتے کہیں صحراؤں میں کھو جاتے
دیوار و در میں قید ہمیں اگر اہل و عیال نہیں کرتے
تری مرضی پر ہم راضی ہیں جو تو چاہے سو ہم چاہیں
ہم ہجر کی فکر نہیں کرتے ہم ذکر وصال نہیں کرتے
ہمیں تیرے سوا اس دنیا میں کسی اور سے کیا لینا دینا
ہم سب کو جواب نہیں دیتے ہم سب سے سوال نہیں کرتے
غزلوں میں ہماری بولتا ہے وہی کانوں میں رس گھولتا ہے
وہی بند کواڑے کھولتا ہے ہم کوئی کمال نہیں کرتے
- کتاب : Mom (Pg. 21)
- Author : valii aasii
- مطبع : kitabi duniya 1955, Gali Nawab Mirza, Moh. Qabristan, Opp.Anglo Arabic School, Turkman Gate, delhi-6 (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.