دل کسی خواہش کا اکسایا ہوا
دل کسی خواہش کا اکسایا ہوا
پھر مچل اٹھا ہے بہلایا ہوا
جا تجھے تیرے حوالے کر دیا
کھینچ لے یہ ہاتھ پھیلایا ہوا
جس طرح ہے خشک پتوں کو ہوا
میرے حصے میں ہے تو آیا ہوا
یہ بگولے ہیں کہ استقبال قیس
پھر رہا ہے دشت گھبرایا ہوا
بزم میں بس اک رخ روشن کے فیض
جو جہاں موجود تھا سایا ہوا
کیا کروں اے کار دنیا کیا کروں
وہ مجھے ہے پھر سے یاد آیا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.