آخری امید بھی آنکھوں سے چھلکائے ہوئے
آخری امید بھی آنکھوں سے چھلکائے ہوئے
کون سی جانب چلے ہیں تیرے ٹھکرائے ہوئے
اپنی گلیاں اپنی بستی بھول بیٹھا ہے وہ چاند
ایک یگ گزرا ہے اس کو نور برسائے ہوئے
جستجو والے تمہاری راہ میں مر مٹ گئے
ایک مدت سے تمہیں پردیس ہیں بھائے ہوئے
اے بہار زندگی اب دیر ہے کس بات کی
باسی پھولوں کی طرح ہیں بخت مرجھائے ہوئے
دور جا نکلا کہیں سورج ہمارے شہر کا
رات بھاگی آ رہی ہے شام کے سائے ہوئے
بت بنا بیٹھا رہا حسرتؔ حضور حسن میں
کہہ گئے اپنی زباں میں اشک تھرائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.